اسمبلی کا کردار
درج ذیل میں صوبائی اسمبلی کے منصبی فرائض مختصرا" بیان کیے گۓ ہیںـ
1. قانون سازی کرنا:
قانون سازی کا عمل درج ذیل دائرہ کار کا متقاضی ہےـ
- ملک میں ایمرجنسی نافذ ہونے کی صورت میں صوبائی اسمبلی قانون سازی نہیں کر سکتی ـ
- صوبائی اسمبلی ایسے قوانین بنانے کی مجاز نہیں جو ملک کے شہریوں / عام شہریوں کے بنیادی حقوق کے برخلاف ہوںـ
- قانون سازی اصول و ضوابط کے مطابق ہونی چاہیۓـ
- ایسا قانون نافذ نہیں کیا جاسکتا جو اسلام کی رو کے ضافی ہوـ
- صوبائی اسمبلی ان معاملات پر قانون سازی کی مجاز نہیں جو اس کے دائرہ اختیار سے باہر ہوںـ التاہم کون کرنٹ لسٹ میں شامل معاملات پر یہ قانون سازی اگر کون کرنٹ لسٹ میں شامل کسی معاملے پر صوبائی اسمبلی کے علاوہ پارلیمنٹ بھی قانون سازی کرے تو وفاقی قانون کے اطلاق سے صوبائی قانون کا لعدم ہو جاتا ہےـ
- ریزیڈوری لسٹ :
صوبائی اسمبلی کو ان معاملات پر قانون سازی کا خصوصی اختیار حاصل ہے جو وفاق کی مرتب کردہ قانون فہرست یا کون کرنٹ قانونی فہرست میں درج نہ ہوں یہ بقیہ فہرست کہلاتی ہےـ یہ بقیہ معاملات خصوصیت کے ساتھ صوبائی خود مختاری کے زمرے میں آتے ہیںـ - یہاں یہ امر قابل غور ہے کہ ایک ادارہ کسی دوسرے ادارے پر اپنے اختیارات کی برتری نہیں جتاسکتاـ
2 : قومی سرماۓ کے نگران:
صوبائی اسمبلی کی منظوری سے تمام اخراجات صرف صوبائی محصولاتی فنڈ سے کیے جاسکتے ہیںـ صوبائی اسمبلی خزانے پر مامور افسران کی نگرانی کے فرائض بھی سر انجام دیتی ہےـ
3. بجٹ کی منظوری:
صوبائی اسمبلی بجٹ میں کیے گۓ کسی بھی مطالبے کو مسترد یا منظور کرنے کا اختیار رکھتی ہےـ وہ چاہے تو مطلوبہ رقم میں تخفیف بھی کر سکتی ہےـ ایک بار بجٹ منظور ہونے کے بعد، حکومت اس میں کی گئی ترامیم سے منحرف نہیں ہوسکتی ـ حکومت کو زائد اخراجات کی مد میں اسمبلی سے منظوری لینی ہو گی , حکومت کی طرف سے پیش کردہ آڈٹ رپورٹ کی مزید چھان بین کرنا اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی ذمہ داری ہےـ
صوبائی اسمبلی عوام کی آواز کی ترجمان ہےـ یہ عوام کا ایک ایسا نمائندہ ادارہ ہے جو حکومت کی پالیسیوں اور کارکردگی پر مستقل نظر رکھتا ہےـ ایوان کے سامنے کابینہ مکمل طور پر ذمہ دار اور جواب دہ ہےـ
انضباط کاروائی
عام انتخاب کے بعد اسمبلی کا پہلا اجلاس منعقد ہوتا ہے اور اسمبلی ممبران کی حلف برداری عمل میں آتی ہےـ صدارتی فرائض اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر انجام دیتے ہیں، ان کی غیر موجودگی کی صورت میں گورنر اجلاس کی صدارت کے لیے اسمبلی ممبران میں سے کسی ایک کو چیئرمین نامزد کرتا ہےـ اسمبلی ممبران کی سادہ اکثریت سے منتخب کردہ اسپیکر اجلاس کی تمام تر کاروائی ایک غیرجانبدار منصف کی حیثیت سے انجام دیتا ہےـ
اجلاس کا آغاز:
- اسپیکر، ممبران اسمبلی میں سے چئیرمین کا ایک پینل نامزد کرتا ہے جس میں زیادہ سے زیادہ چار ارکین ہوتے ہیں، جو اپنے نامزدگی کی اہمیت کے اعتبار سے اجلاس کی صدارت صرف اس وقت انجام دیتے ہیں کہ جب اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر غیرحاضر ہوںـ
- جب اسپیکر، ڈپٹی اسپیکر اور سارے چئیرمین غیرحاضر ہوں تو سکریٹری اسمبلی کو آگاہ کیا جاتا ہے- ضابطے کے مطابق اسمبلی میں موجود ممبران میں سے کسی ایک ممبر کو اجلاس کی صدارت کے لیے اسمبلی منتخب کر لیتی ہےـ
- وزیراعلی کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کا نوٹس اسپیکر کو بھی دیا جا سکتا ہےـ
- قرارداد ضابطے کے مطابق ہو تو اس پر دستخط کرنے والے ممبران میں سے کوئی ایک ممبر اسے آگے پیش کرسکتا ہےـ
- قانون کے تحت راۓ شماری کا عمل قرارداد اسمبلی میں پیش ہونے کی تاریخ کے بعد کم از کم 3 دن اور زیادہ سے زیادہ 7 دن کے اندر مکمل کیا جانا ضروری ہےـ
قرارداد منظور ہونے کی صورت میں اسپیکر اس کی کاپی گورنر کو بھجواۓ گاـ
ہر سال اسمبلی کے چار اجلاس منعقد ہوتے ہیں، ہر اجلاس کا آغاز تلاوت کلام پاک سے کیا جاتا ہےـ اسمبلی اسپیکر کو اس بات کا اختیار ہے کہ وہ کسی معاملے پر اسمبلی میں ہونے والی بحث کے نکات مکمل نہ ہونے کی صورت میں ، ناکافی بحث یا بحث قبل ازوقت مکمل ہوجانے کی وجہ سے اجلاس کو برخواست یا ایک اور نشت کی صورت میں جاری رکھنے کا حکم دےسکتا ہےـ اسمبلی کا سیکریٹری سرکاری معاملات کو درج ذیل طریقہ کار کے تحت نمٹاتا ہےـ
- نئے بل متعارف کروانا
- قراردادیں
- متعارف شدہ بل
نجی (غیرسرکاری) مسودہ قانون کو متعارف کرانے کے لیے فیصلہ بذریعہ راۓ شماری کیا جاتا ہےـ
پیش کردہ قانونی مسودۓ بل درج ذیل طریقہ کار کے تحت منظور کیے جاتے ہیں:-
- وہ مسودہ قانون جو اگلے مرحلے پر صرف منظور کرنا باقی ہوں
- وہ مسودہ قانون جس کے لیے پیش کردہ تجاویز غوروغوض کے لیے اسمبلی کی قائمہ کمیٹی یا منتخب کمیٹی کو دی جاچکی ہوںـ
- وہ مسودہ قانون جن پر قائمہ کمیٹی یا منتخب کمیٹی کی طرف سے رپورٹ جاچکی ہو
- وہ مسودہ قانون جن پر قائمہ اور منتخب کمیٹی کی طرف سے رپورٹ پیش ہونا ابھی باقی ہوـ
- وہ مسودہ قانون جو عوام کی راۓ جاننے کے لیے پیش کردیے گۓـ
نجی قراردادوں کی اہمیت جاننے کے لیے ان پر راۓ شماری کی جاتی ہے اسمبلی کے ایک اجلاس میں ایک قرارداد کے لیے ایک سے زائد مرتبہ راۓ شماری بھی کرائی جاتی ہے-
ممبران کی آگاہی کے لیے اسمبلی کی روزانہ کی کاروائیوں کا خلاصہ سکریٹری تیار کرتا ہےـ
قانون سازی
سندھ کی صوبائی اسمبلی کو کسی مسودہ قانون کو متعارف ، منظور یا اس میں ترمیم کرنے کا مکمل اختیار ہے ، تاہم آئین میں ترامیم کے لیے پیش کیا جانے والا مسودہ قانون اس وقت گورنر کو منظوری کے لیے نہیں بھیجا جاسکتا، کہ جب تک وہ صوبائی اسمبلی کے کل ممبران کی دو تہائی اکثریت حاصل نہ کرلےـ
سندھ کی صوبائی اسمبلی کو مالیاتی مسودہ قانون بشمول سالانہ بجٹ کو متعارف یا منظور کرنے کا آئینی اختیار بھی حاصل ہےـ
سندھ کی صوبائی اسمبلی کویہ اختیار ہے کہ وہ صوبائی وزیراعلی کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کرانے کے لیے ، ایک تحریک منظور کرکے ( صرف اس صورت میں جب کہ اسمبلی ممبران کی اکثریت تحریک عدم اعتماد کے حق میں ہو )
مسودہ قانون
کوئی بھی قانون بنانے کے لیے یہ ضروری ہے کہ پیش کردہ تجاویز ، مسودہ قانون کی شکل میں ہوں- مسودہ قانون کی تین اقسام ہیںـ
- سرکاری مسودہ قانون — جو وزراء کی جانب سے پیش کیا گیا ہو
- نجی ممبران کے مسودہ قانون — جو کسی ممبر کی طرف سے پیش کیا گیا ہو
- جب صوبائی اسمبلی کام نہ کر رہی ہو تو اس عرصے کے دوران گورنر احکامات جاری کرتا ہےـ بعد میں یہ صوبائی اسمبلی میں پیش کیے جاتے ہیں تب اسمبلی اسے منظور یا مسترد یا پھر اس میں توضیح کر کے گورنر کو منظوری کے لیے بھجواسکتی ہےـ
ہر مسودہ قانون تین مراحل سے گزرتا ہےـ
- ابتدائی مرحلے میں اسے رسمی کاروائی کے طور پر پڑھا جاتا ہے پھر مسودہ قانون پر عام بحث بھی کی جاسکتی ہےـ تاہم اس مرحلے پر کسی بھی ممبر کی جانب سے ترمیم کی تحریک پیش کی جاسکتی ہےـ
- دوسرے مرحلے میں مسودہ قانون کے عام اصولوں پر بحث کی جاتی ہے اگرچہ اس کے مسترد ہونے کا بھی امکان ہوتا ہےـ لیکن حکومت کی طرف سے پیش کیے جانے والے مسودہ قانون کم ہی مسترد کیے جاتے ہیں-
- تیسرے مرحلے میں مسودہ قانون کو اسپیکر کی طرف سے اسمبلی کی قائمہ کمیٹیوں میں سے کسی ایک کو بھی بھیجا جاسکتا ہےـ وہ وزراء ، ماہرین اور مسودہ قانون پر کی جانے والی بحث کے علاوہ ، مسودہ قانون میں ترامیم کی سفارشات بھی کرسکتا ہےـ قائمہ کمیٹی اس مسودہ قانون کو ازسر نو مرتب کرسکتی ہےـ
قائمہ کمیٹی کی مرتب کردہ رپورٹ میں اگر مسودہ قانون میں ترمیمی اصلاحات کی کوئی تجویز نہ دی گئی ہو تو اسے تیسری بار غوروغوض کے بعد منظور کرلیا جاتا ہےـ لیکن اگر قائمہ کمیٹی کی طرف سے مسودہ قانون میں ترمیم کی تجویز دی گئی ہو تو اسے منظوری کے لیے ایوان میں پیش کیا جاتا ہےـ
ترمیم شدہ یا غیر ترمیم شدہ مسودہ قانون کی ایوان سے منظوری کے بعد، گورنر کو بھیجا جاتا ہےـ جو 30 دن کے اندر تین ترجیحات کے تحت :
- اسے منظور کرسکتا ہے ( مسودہ قانون کو ایکٹ یا قانون میں بدل سکتا ہے )
- نامنظور کرسکتا ہے ( مسودہ قانون کو مسترد کرنے کا آئینی حق رکھتا ہے ) سواۓ اقتصادی مسودہ قانون کے-
- یا پھر مسودہ قانون کو دوبارہ غوروغوض کے لیے پارلیمینٹ کو دوبارہ واپس بھجواسکتا ہےـ
دوبارہ بھجوائے گئے مسودہ قانون پر اسمبلی ازسر نو غور کرتی ہے اور اگر یہ ترمیم شدہ یا غیرترمیم شدہ مسودہ قانون اسمبلی کی سادہ اکثریت سے دوبارہ منظور ہوجاۓ تب اسے دوبارہ گورنر کی منظوری کے لیے بھیجا جاتا ہےـ اب یہ مسودہ قانون گورنر کی جانب سے نامنظور نہیں کیا جاسکتاـ
اسمبلی تحلیل ہونے کی صورت میں زیرالتواء مسودہ قانون کا لعدم ہوجائیں گے-
بجٹ
اسمبلی میں بجٹ پیش ہونے کے بعد درج ذیل مراحل سے گذرتا ہےـ
- بجٹ پر عام بحث کی جاتی ہےـ
- صوبائی محصولاتی فنڈ سے کیے جانے والے اخراجات پر بحث
- بطور سرکاری امداد طلب کی گئی رقم پر بحث
- فوری طلب کی گئی سرکاری امداد پر راۓ شماری
بجٹ پر کی جانے والی آخری بحث کا دورانیہ قانونا چار دن سے زیادہ نہیں ہونا چاہئیے قانون یہ ضابطے کے تحت بجٹ پیش کرنے اور بجٹ پر بحث کے آغاز کا درمیانی وقفہ ایک دن سے زیادہ نہیں ہوگاـ
کمیٹیاں
عام انتخاب کے بعد اسمبلی اپنے اجلاس میں ، اس مدت کے لیے قائمہ کمیٹیوں کو منتخب کرے گی ، ہر ایک حکومتی محکمے کی نمائندگی کے لیے ایک ، ایک کمیٹی مقرر کی جائے گی ـ مثال کے طور پر کمیٹی براۓ خوراک ، کمیٹی براۓ پیداوار ، اسی طرح مالیاتی کمیٹی اور دیگر کمیٹیاں وغیرہ ـ قائمہ کمیٹیاں اپنے اپنے متعلقہ محکموں کے لیے ان تجاویز پر بھی غوروغوض کرتی ہیں جو ان محکموں کی کارکردگی میں بہتری پیدا کرسکیںـ اس کے ساتھ ہی وہ قائمہ کمیٹیوں کی انضباط کاروائی کی مکمل پیروی کرتی ہیں-
- ہر ایک قائمہ کمیٹی سات ارکان پر مشتمل ہوگی اور اس کا انتخاب اسمبلی اور اس کا متعلقہ وزارعت کا وزیر کرے گاـ
- کمیٹی کا کام اسپیکر یا اسمبلی کی طرف سے بھیجے جانے والے مسودہ قانون اور معاملات کی جانچ پڑتال کرنا اور ان پر رپورٹ مرتب کرنا اور سفارشات پیش کرنا ہے جو اسمبلی کی طرف سے دی گئی مقررہ مدت میں پیش کردی جاتی ہے-
تقویضی امور
بنیادی طور پر کمیٹیاں درج ذیل امو انجام دیتی ہیںـ
- پارلیمنٹ کو اپنے فرائض انجام دینے اور حکومت کو برقرار رکھنے میں مدد فراہم کرنا نیز حکومتی اقدامات کی جواب طلبی کرناـ
- حکومت کے فیصلوں پر کڑی نظر رکھنا نیز ان کا جائزہ لے کر غوروفکر کے بعد انہیں عوامی ضرورتوں کے مطابق بناناـ
- وزراء کو اپنی ذمہ داریاں نبھانے میں مدد فراھم کرنا اور ان کی انتظامی صلاحیتوں اور کارکردگی کو مزید بہتر بناناـ بحیثیت ایک نگراں کے اعلی سطح پر پالیسی سازی کے عمل میں شریک ہو کر مختلف سیاسی جماعتوں کے نمائندوں کی حیثیت سے شفاف اور مبنی پر انصاف پالیسیاں بنانے میں مدد فراہم کرناـ
اسمبلی کے ممبران:
- ممبران کی اہلیت اور نااہلیت:
پارٹی سے انحراف کی بناء پر کسی بھی ممبر کو نااہل قراردیا جاسکتا ہے اس کی وضاحت 1977 کے دستور میں موجود ہےـ - ممبران کا استحقاق:
اسمبلی کے ممبران اپنی رائے کے اظہار کا پورا حق رکھتے ہیںـ اسمبلیوں کی کاروائوں کے دوران ممبران اپنے بیان یا نکتہ نظر کی کھل کر وضاحت کرنے کے ضمن میں کسی بھی قانونی عدالت کے روبرو جواب دہ نہیں ہوتےـ