باسہولت چھپنے والا متن

اسمبلی کا کردار

درج ذیل میں صوبائی اسمبلی کے منصبی فرائض مختصرا" بیان کیے گۓ ہیںـ

1. قانون سازی کرنا:
قانون سازی کا عمل درج ذیل دائرہ کار کا متقاضی ہےـ

2 : قومی سرماۓ کے نگران:
صوبائی اسمبلی کی منظوری سے تمام  اخراجات صرف صوبائی محصولاتی فنڈ سے کیے جاسکتے ہیںـ صوبائی اسمبلی خزانے پر مامور افسران کی نگرانی کے فرائض بھی سر انجام دیتی ہےـ

3.  بجٹ کی منظوری:
صوبائی اسمبلی بجٹ میں کیے گۓ کسی بھی مطالبے کو مسترد یا منظور کرنے کا اختیار رکھتی ہےـ وہ چاہے تو مطلوبہ رقم میں تخفیف بھی کر سکتی ہےـ ایک بار بجٹ منظور ہونے کے بعد، حکومت اس میں کی گئی ترامیم سے منحرف نہیں ہوسکتی ـ حکومت کو زائد اخراجات کی مد میں اسمبلی سے منظوری لینی ہو گی , حکومت کی طرف سے پیش کردہ آڈٹ رپورٹ کی مزید چھان بین کرنا اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی ذمہ داری ہےـ

صوبائی اسمبلی عوام کی آواز کی ترجمان ہےـ یہ عوام کا ایک ایسا نمائندہ ادارہ ہے جو حکومت کی پالیسیوں اور کارکردگی پر مستقل نظر رکھتا ہےـ ایوان کے سامنے کابینہ مکمل طور پر ذمہ دار اور جواب دہ ہےـ

انضباط کاروائی

عام انتخاب کے بعد اسمبلی کا پہلا اجلاس منعقد ہوتا ہے اور اسمبلی ممبران کی حلف برداری عمل میں آتی ہےـ صدارتی فرائض اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر انجام دیتے ہیں، ان کی غیر موجودگی کی صورت میں گورنر اجلاس کی صدارت کے لیے اسمبلی ممبران میں سے کسی ایک کو چیئرمین نامزد کرتا ہےـ اسمبلی ممبران کی سادہ اکثریت سے منتخب کردہ اسپیکر اجلاس کی تمام تر کاروائی ایک غیرجانبدار منصف کی حیثیت سے انجام دیتا ہےـ

اجلاس کا آغاز:

اسمبلی کا ممبر سکریٹری کو تحریری نوٹ میں تحریکی قرارداد کی یہ تجویز پیش کر سکتا ہے کہ وزیر اعلی کو اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے کی ضرورت ہےـ سکریٹری کی طرف سے یہ نوٹس باری باری ہر ممبر کو پیش کیا جاتا ہے اور تمام ممبران کے دستخط کے بعد آخر میں وزیراعلی اس نوٹس پر دستخط کرتا ہے کہ وہ تحریکی قرارداد کے لیے رضا مند ہےـ اس کے بعد اس پر عمل درآمد کے لیے کسی بھی دن ( بشمول تعطیلات یا غیردفتری دن کے ) وزیراعلی کے حق میں ووٹ ڈالے جاتے ہیں، ووٹنگ کے نتائج سے اسپیکر صوبے کے گورنر کو آگاہ کرتا ہےـ

ہر سال اسمبلی کے چار اجلاس منعقد ہوتے ہیں، ہر اجلاس کا آغاز تلاوت کلام پاک سے کیا جاتا ہےـ اسمبلی اسپیکر کو اس بات کا اختیار ہے کہ وہ کسی معاملے پر اسمبلی میں ہونے والی بحث کے نکات مکمل نہ ہونے کی صورت میں ، ناکافی بحث یا بحث قبل ازوقت مکمل ہوجانے کی وجہ سے اجلاس کو برخواست یا ایک اور نشت کی صورت میں جاری رکھنے کا حکم دےسکتا ہےـ اسمبلی کا سیکریٹری سرکاری معاملات کو درج ذیل طریقہ کار کے تحت نمٹاتا ہےـ

نجی (غیرسرکاری) مسودہ قانون کو متعارف کرانے کے لیے فیصلہ بذریعہ راۓ شماری کیا جاتا ہےـ
پیش کردہ قانونی مسودۓ بل درج ذیل طریقہ کار کے تحت منظور کیے جاتے ہیں:-

نجی قراردادوں کی اہمیت جاننے کے لیے ان پر راۓ شماری کی جاتی ہے اسمبلی کے ایک اجلاس میں ایک قرارداد کے لیے ایک سے زائد مرتبہ راۓ شماری بھی کرائی جاتی ہے-
ممبران کی آگاہی کے لیے اسمبلی کی روزانہ کی کاروائیوں کا خلاصہ سکریٹری تیار کرتا ہےـ

قانون سازی
سندھ کی صوبائی اسمبلی کو کسی مسودہ قانون کو متعارف ، منظور یا اس میں ترمیم کرنے کا مکمل اختیار ہے ، تاہم آئین میں ترامیم کے لیے پیش کیا جانے والا مسودہ قانون اس وقت گورنر کو منظوری کے لیے نہیں بھیجا جاسکتا، کہ جب تک وہ صوبائی اسمبلی کے کل ممبران کی دو تہائی اکثریت حاصل نہ کرلےـ
سندھ کی صوبائی اسمبلی کو مالیاتی مسودہ قانون بشمول سالانہ بجٹ کو متعارف یا منظور کرنے کا آئینی اختیار بھی حاصل ہےـ
سندھ کی صوبائی اسمبلی کویہ اختیار ہے کہ وہ صوبائی وزیراعلی کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کرانے کے لیے ، ایک تحریک منظور کرکے ( صرف اس صورت میں جب کہ اسمبلی ممبران کی اکثریت تحریک عدم اعتماد کے حق میں ہو )

مسودہ قانون

کوئی بھی قانون بنانے کے لیے یہ ضروری ہے کہ پیش کردہ تجاویز ، مسودہ قانون کی شکل میں ہوں- مسودہ قانون کی تین اقسام ہیںـ

ہر مسودہ قانون تین مراحل سے گزرتا ہےـ

قائمہ کمیٹی کی مرتب کردہ رپورٹ میں اگر مسودہ قانون میں ترمیمی اصلاحات کی کوئی تجویز نہ دی گئی ہو تو اسے تیسری بار غوروغوض کے بعد منظور کرلیا جاتا ہےـ لیکن اگر قائمہ کمیٹی کی طرف سے مسودہ قانون میں ترمیم کی تجویز دی گئی ہو تو اسے منظوری کے لیے ایوان میں پیش کیا جاتا ہےـ

ترمیم شدہ یا غیر ترمیم شدہ مسودہ قانون کی ایوان سے منظوری کے بعد، گورنر کو بھیجا جاتا ہےـ جو 30 دن کے اندر تین ترجیحات کے تحت :

دوبارہ بھجوائے گئے مسودہ قانون پر اسمبلی ازسر نو غور کرتی ہے اور اگر یہ ترمیم شدہ یا غیرترمیم شدہ مسودہ قانون اسمبلی کی سادہ اکثریت سے دوبارہ منظور ہوجاۓ تب اسے دوبارہ گورنر کی منظوری کے لیے بھیجا جاتا ہےـ اب یہ مسودہ قانون گورنر کی جانب سے نامنظور نہیں کیا جاسکتاـ

اسمبلی تحلیل ہونے کی صورت میں زیرالتواء مسودہ قانون کا لعدم ہوجائیں گے-

بجٹ

اسمبلی میں بجٹ پیش ہونے کے بعد درج ذیل مراحل سے گذرتا ہےـ

بجٹ پر کی جانے والی آخری بحث کا دورانیہ قانونا چار دن سے زیادہ نہیں ہونا چاہئیے قانون یہ ضابطے کے تحت بجٹ پیش کرنے اور بجٹ پر بحث کے آغاز کا درمیانی وقفہ ایک دن سے زیادہ نہیں ہوگاـ

کمیٹیاں

عام انتخاب کے بعد اسمبلی اپنے اجلاس میں ، اس مدت کے لیے قائمہ کمیٹیوں کو منتخب کرے گی ، ہر ایک حکومتی محکمے کی نمائندگی کے لیے ایک ، ایک کمیٹی مقرر کی جائے گی ـ مثال کے طور پر کمیٹی براۓ خوراک ، کمیٹی براۓ پیداوار ، اسی طرح مالیاتی کمیٹی اور دیگر کمیٹیاں وغیرہ ـ قائمہ کمیٹیاں اپنے اپنے متعلقہ محکموں کے لیے ان تجاویز پر بھی غوروغوض کرتی ہیں جو ان محکموں کی کارکردگی میں بہتری پیدا کرسکیںـ اس کے ساتھ ہی وہ قائمہ کمیٹیوں کی انضباط کاروائی کی مکمل پیروی کرتی ہیں-

تقویضی امور

بنیادی طور پر کمیٹیاں درج ذیل امو انجام دیتی ہیںـ

  1. پارلیمنٹ کو اپنے فرائض انجام دینے اور حکومت کو برقرار رکھنے میں مدد فراہم کرنا نیز حکومتی اقدامات کی جواب طلبی کرناـ
  2. حکومت کے فیصلوں پر کڑی نظر رکھنا نیز ان کا جائزہ لے کر غوروفکر کے بعد انہیں عوامی ضرورتوں کے مطابق بناناـ
  3. وزراء کو اپنی ذمہ داریاں نبھانے میں مدد فراھم کرنا اور ان کی انتظامی صلاحیتوں اور کارکردگی کو مزید بہتر بناناـ بحیثیت ایک نگراں کے اعلی سطح پر پالیسی سازی کے عمل میں شریک ہو کر مختلف سیاسی جماعتوں کے نمائندوں کی حیثیت سے شفاف اور مبنی پر انصاف پالیسیاں بنانے میں مدد فراہم کرناـ

اسمبلی کے ممبران:

  1. ممبران کی اہلیت اور نااہلیت:
    پارٹی سے انحراف کی بناء پر کسی بھی ممبر کو نااہل قراردیا جاسکتا ہے اس کی وضاحت 1977 کے دستور میں موجود ہےـ
  2. ممبران کا استحقاق:
    اسمبلی کے ممبران اپنی رائے کے اظہار کا پورا حق رکھتے ہیںـ اسمبلیوں کی کاروائوں کے دوران ممبران اپنے بیان یا نکتہ نظر کی کھل کر وضاحت کرنے کے ضمن میں کسی بھی قانونی عدالت کے روبرو جواب دہ نہیں ہوتےـ